Showing posts with label Qura'n. Show all posts
Showing posts with label Qura'n. Show all posts

इस्लामी हैरत अंगेज़ मालूमात पोस्ट

*_﷽-الصــلوة والسلام‎ عليك‎ ‎يارسول‎ الله ﷺ_*
*______________________________________*

*______________________________________*
    *《हजरत सुलैमान अलैहिस्सलाम》*
            *《का बयान पोस्ट(1)》*
*______________________________________*
सवाल- हज़रत सुलैमान अलैहिस्सलाम का जमाना हुजूर नबी करीम सल्लल्लाहु त‌आला अलैहि वसल्लम से कितने साल पहले है?
*जवाब- आप का जमाना हुजूर नबी करीम सल्लल्लाहु त‌आला अलैहि वसल्लम की विलायत से सत्रा सौ साल पहले है।*
📚(हाशिया जलालैन 8/275)

सवाल- हज़रत सुलैमान अलैहिस्सलाम के वालिद और वालिदा का नाम करता है?
*जवाब- आपके वालिद हज़रत दाऊद अलैहिस्सलाम हैं और वालिदा मौहतरमा का नाम औरय्या है।*
📚(अल विदाया 2/15)

सवाल- हज़रत सुलैमान अलैहिस्सलाम का सिलसिला नसब किन वास्तों से इब्राहिम अलैहिस्सलाम तक पहुंचता है?
*जवाब- हज़रत इब्राहीम अलैहिस्सलाम तक आपका सिलसिला नसब यूं है सुलैमान बिन दाऊद बिन ईशान बिन औवद बिन वाइर बिन सलमून बिन बख़शून बिन अमी बिन यारव बिन ख़ज़रून बिन फ़ारस बिन यहूदा बिन याकूब बिन इस्हाक बिन इब्राहिम अलैहिमुस्सलाम।*
📚(अल अतक़ान फी उलूमुल क़ुर‌आन 2/178)

सवाल- हज़रत सुलैमान अलैहिस्सलाम की कितनी बीवियां थीं?
*जवाब- आपकी एक हजार बीवियां थीं जिनमें तीन सौ कुंवारियां और सात सौ बांदियां थीं।*
📚(अल कामिल फ़ी तारीख़ 1/89)
*______________________________________*
*हदीसे पाक में है कि इल्म फैलाने वाले के बराबर कोई आदमी सदक़ा नहीं कर सकता।*
*(क़ुर्बे मुस्तफा,सफ़्हा100)*
*______________________________________*

سورۂ بقرہ کا تعارف

مقام نزول:


حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کے فرمان کے مطابق مدینہ منورہ میں سب سے پہلے یہی ’’سورۂ بقرہ‘‘ نازل ہوئی ۔(اس سے مراد ہے کہ جس سورت کی آیات سب سے پہلے نازل ہوئیں۔) (خازن، تفسیرسورۃ البقرۃ، ۱/۱۹)

رکوع اور آیات کی تعداد:

اس سورت میں 40 رکوع،286آیتیں ہیں۔

’’بقرہ‘‘ نام رکھے جانے کی وجہ:

عربی میں گائے کو ’’ بَقَرَۃٌ‘‘کہتے ہیں اور اس سورت کے آٹھویں اور نویں رکوع کی آیت نمبر67تا73میں بنی اسرائیل کی ایک گائے کا واقعہ بیان کیا گیا ہے، اُس کی مناسبت سے اِسے ’’سورۂ بقرہ ‘‘کہتے ہیں۔

سورہ ٔبقرہ کے فضائل:

احادیث میں اس سورت کے بے شمار فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے 5فضائل درج ذیل ہیں :

(1) …حضرت ابو اُمامہ باہلی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’قرآن پاک کی تلاوت کیا کرو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنی تلاوت کرنے والوں کی شفاعت کرے گا اور دو روشن سورتیں (یعنی) ’’سورہ ٔبقرہ ‘‘اور’’ سورۂ اٰل عمران‘‘ پڑھا کرو کیونکہ یہ دونوں قیامت کے دن اس طرح آئیں گی جس طرح دو بادل ہوں یا دو سائبان ہوں یا دو اڑتے ہوئے پرندوں کی قطاریں ہوں اور یہ دونوں سورتیں اپنے پڑھنے والوں کی شفاعت کریں گی،’’سورۂ بقرہ‘‘ پڑھا کرو کیونکہ ا س کو پڑھتے رہنے میں برکت ہے اور نہ پڑھنے میں(ثواب سے محروم رہ جانے پر) حسرت ہے اور جادو گر اس کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔(مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب فضل قراء ۃ القرآن وسورۃ البقرۃ، ص۴۰۳، الحدیث: ۲۵۲(۸۰۴))

(2) … حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ(یعنی اپنے گھروں میں عبادت کیا کرو) اور شیطان ا س گھر سے بھاگتا ہے جس میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی جاتی ہے۔(مسلم، کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب استحباب صلاۃ النافلۃ۔۔۔ الخ، ص۳۹۳، ۲۱۲(۷۸۰))

(3) …حضرت ابو مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکار دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص رات کو سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھ لے گا تو وہ اسے(ناگہانی مصائب سے) کافی ہوں گی۔(بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب فضل البقرۃ، ۳/۴۰۵، الحدیث: ۵۰۰۹)

(4) …حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،حضور اقدسصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ ہر چیز کی ایک بلندی ہے اور قرآن کی بلندی ’’سورہ ٔ بقرہ‘‘ ہے، اس میں ایک آیت ہے جو قرآن کی(تمام )آیتوں کی سردار ہے اور وہ( آیت) آیت الکرسی ہے۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل سورۃ البقرۃ۔۔۔ الخ، ۴/۴۰۲، الحدیث: ۲۸۸۷)

(5) …حضرت سہل بن سعد ساعدی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،حضور انورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ جس نے دن کے وقت اپنے گھر میں ’’سورۂ بقرہ‘‘ کی تلاوت کی تو تین دن تک شیطان اس کے گھر کے قریب نہیں آئے گا اورجس نے رات کے وقت اپنے گھر میں سورۂ بقرہ کی تلاوت کی تو تین راتیں ا س گھر میں شیطان داخل نہ ہو گا۔(شعب الایمان، التاسع من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور والآیات، ذکر سورۃ البقرۃ۔۔۔ الخ، ۲/۴۵۳، الحدیث: ۲۳۷۸)

Gaib Kya Hai..?


★ قُلۡ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنِّیۡ رَسُوۡلُ اللّٰہِ اِلَیۡکُمۡ جَمِیۡعَۨا الَّذِیۡ لَہٗ  مُلۡکُ السَّمٰوٰتِ  وَ الۡاَرۡضِ ۚ لَاۤ اِلٰہَ  اِلَّا ہُوَ یُحۡیٖ وَ یُمِیۡتُ ۪ فَاٰمِنُوۡا  بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہِ النَّبِیِّ  الۡاُمِّیِّ  الَّذِیۡ یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ کَلِمٰتِہٖ وَ اتَّبِعُوۡہُ  لَعَلَّکُمۡ تَہۡتَدُوۡنَ ﴿۱۵۸﴾
☆ Kanzul Iman Translation:
◆ Say (O dear Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him), 'O people! Indeed I am, towards you all, the Noble Messenger of Allah – for Whom (Allah) only is the kingship of the heavens and the earth; there is none worthy of worship, except Him – giving life and giving death; therefore believe in Allah and His Noble Messenger, the Prophet who is untutored (except by Allah), who believes in Allah and His Words, and obey him (the Prophet) to attain guidance.' (Prophet Mohammed – peace and blessings be upon him – is the Prophet towards all mankind.)
तुम फ़रमाओ ऐ लोगो मैं तुम सब की तरफ़ उस अल्लाह का रसूल हूं (फ़303) कि आसमानों और ज़मीन की बादशाही उसी को है उसके सिवा कोई मअबूद नहीं, जिलाए और मारे, तो ईमान लाओ अल्लाह और उसके रसूल बे-पढ़े ग़ैब बताने वाले पर कि अल्लाह और उसकी बातों पर ईमान लाते हैं और उनकी ग़ुलामी करो कि तुम राह पाओ। ◆ تم فرماؤ اے لوگو میں تم سب کی طرف اس اللّٰہ کا رسول ہوں(ف۳۰۳) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کو ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں جِلائے اور مارے تو ایمان لاؤ اللّٰہ اور اس کے رسول بے پڑھے غیب بتانے والے پر کہ اللّٰہ اور اس کی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور انکی غلامی کرو کہ تم راہ پاؤ
( AL-ARAF - 7:158 )
____________________

سورۂ فاتحہ کا تعارف



مقامِ نزول:

اکثر علماء کے نزدیک’’سورۂ فاتحہ ‘‘مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔امام مجاہد رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں کہ ’’سورۂ فاتحہ‘‘ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے اور ایک قول یہ ہے: ’’سورۂ فاتحہ‘‘ دو مرتبہ نازل ہوئی ،ایک مرتبہ ’’مکہ مکرمہ‘‘ میں اور دوسری مرتبہ’’ مدینہ منورہ‘‘ میں نازل ہوئی ہے۔(خازن،تفسیرسورۃ الفاتحۃ، ۱/۱۲)

رکوع اور آیات کی تعداد:

اس سورت میں 1رکوع، آیتیں ہیں۔

سورۂ فاتحہ کے اسماء اور ان کی وجہ تسمیہ:

اس سورت کے متعددنام ہیں اور ناموں کا زیادہ ہونا ا س کی فضیلت اور شرف کی دلیل ہے،اس کے مشہور15 نام یہ ہیں:

(1)…’’سورۂ فاتحہ‘‘ سے قرآن پاک کی تلاوت شروع کی جاتی ہے اوراسی سورت سے قرآن پاک لکھنے کی ابتداء کی جاتی ہے ا س لئے اسے ’’فَاتِحَۃُ الْکِتَابْ‘‘ یعنی کتاب کی ابتداء کرنے والی کہتے ہیں۔

(2)… اس سورت کی ابتداء’’اَلْحَمْدُ لِلّٰه‘‘ سے ہوئی ،اس مناسبت سے اسے ’’سُوْرَۃُ الْحَمدْ‘‘ یعنی وہ سورت جس میںاللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی گئی ہے،کہتے ہیں۔

(3،4)…’’سورہ ٔفاتحہ‘‘ قرآن پاک کی اصل ہے ،اس بناء پر اسے ’’اُمُّ الْقُرْآنْ‘‘ اور ’’اُمُّ الْکِتَابْ‘‘ کہتے ہیں۔

(5)…یہ سورت نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جاتی ہے یا یہ سورت دو مرتبہ نازل ہوئی ہے اس وجہ سے اسے ’’اَلسَّبْعُ الْمَثَانِیْ‘‘ یعنی بار بار پڑھی جانے والی یا ایک سے زائد مرتبہ نازل ہونے والی سات آیتیں ، کہا جاتا ہے۔

(6تا8)…دین کے بنیادی امور کا جامع ہونے کی وجہ سے سورۂ فاتحہ کو’’سُوْرَۃُ الْکَنزْ،سُوْرَۃُ الْوَافِیَہْ‘‘ اور ’’سُوْرَۃُ الْکَافِیَہْ‘‘ کہتے ہیں۔

(9،10)… ’’شفاء ‘‘ کا باعث ہونے کی وجہ سے اسے’’سُوْرَۃُ الشِّفَاءْ‘‘ اور ’’سُوْرَۃُ الشَّافِیَہْ‘‘کہتے ہیں۔

(11تا15)…’’دعا‘‘ پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اسے’’سُوْرَۃُ الدُّعَاءْ،سُوْرَۃُ تَعْلِیْمِ الْمَسْئَلَہْ، سُوْرَۃُالسُّوَالْ، سُوْرَۃُ الْمُنَاجَاۃْ‘‘اور’’سُوْرَۃُ التَّفْوِیْضْ‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ (خازن، تفسیرسورۃ الفاتحۃ،۱/۱۲، مدارک،سورۃ فاتحۃ الکتاب،ص۱۰، روح المعانی،سورۃ فاتحۃ الکتاب،۱/۵۱، ملتقطاً)

سورۂ فاتحہ کے فضائل:

احادیث میں اس سورت کے بہت سے فضائل بیان کئے گئے ہیں ،ان میں سے4فضائل درج ذیل ہیں :

(1) … حضرت ابوسعید بن مُعلّٰی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں ، میں نماز پڑھ رہا تھا تو مجھے نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَنے بلایا لیکن میں نے جواب نہ دیا۔(جب نماز سے فارغ ہو کر بارگاہ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَمیں حاضر ہوا تو)میں نے عرض کی:’’یارسول اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ، میں نماز پڑھ رہا تھا ۔تاجدار رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا:’’اِسْتَجِیْبُوْا لِلّٰهِ وَ لِلرَّسُوْلِ اِذَا دَعَاكُمْ ‘‘ اللہاور اس کے رسول کی بارگاہ میں حاضر ہوجاؤ جب وہ تمہیں بلائیں۔(انفال: ۲۴)پھر ارشاد فرمایا:’’ کیا میں تمہیں تمہارے مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کریم کی سب سے عظیم سورت نہ سکھاؤں ؟پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَنے میرا ہاتھ پکڑ لیا،جب ہم نے نکلنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض کی:یارسول اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ نے فرمایا تھا کہ میں ضرور تمہیں قرآن مجید کی سب سے عظمت والی سورت سکھاؤں گا۔ارشاد فرمایا: ’’وہ سورت ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ہے ،یہی ’’سبع مثانی‘‘ اور ’’قرآن عظیم ‘‘ہے جو مجھے عطا فرمائی گئی۔ (بخاری، کتاب فضائل القراٰن، باب فاتحۃ الکتاب، ۳/۴۰۴، الحدیث:۵۰۰۶)

(2) … حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمافرماتے ہیں : ایک فرشتہ آسمان سے نازل ہوا اور اس نے سیدالمرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَکی بارگاہ میں سلام پیش کر کے عرض کی: یارسول اللہ ! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کو اُن دو نوروں کی بشارت ہو جو آپ کے علاوہ اور کسی نبی کو عطا نہیں کئے گئے اوروہ دو نور یہ ہیں : (۱)’’سورۂ فاتحہ‘‘ (۲)’’سورۂ بقرہ‘‘ کی آخری آیتیں۔(مسلم،کتاب صلاۃ المسافرین وقصرہا، باب فضل الفاتحۃ۔۔۔الخ، ص۴۰۴، الحدیث:۲۵۴(۸۰۶))

(3) … حضرت اُبی بن کعب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ نے تورات اور انجیل میں ’’اُمُّ الْقُرْآنْ‘‘ کی مثل کوئی سورت نازل نہیں فرمائی۔‘‘(ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ (الحجر)، ۵/۸۷، الحدیث: ۳۱۳۶)

(4) …حضرت عبد الملک بن عُمَیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’ سورۂ فاتحہ ہر مرض کے لیے شفا ء ہے۔‘‘(شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔الخ، فصل فی فضائل السور والآیات، ۲/۴۵۰، الحدیث: ۲۳۷۰)

مقامِ نزول

مقامِ نزول:

اکثر علماء کے نزدیک’’سورۂ فاتحہ ‘‘مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔امام مجاہد رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں کہ ’’سورۂ فاتحہ‘‘ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے اور ایک قول یہ ہے: ’’سورۂ فاتحہ‘‘ دو مرتبہ نازل ہوئی ،ایک مرتبہ ’’مکہ مکرمہ‘‘ میں اور دوسری مرتبہ’’ مدینہ منورہ‘‘ میں نازل ہوئی ہے۔(خازن،تفسیرسورۃ الفاتحۃ، ۱/۱۲)

Ta'weez Pahenne Ka Saboot Sahaabi Aur Mohaddiseen Se..

1 - Jaam'e Tirmizi, Hadees No.3528 Tarjumah - "Rasoolullah ﷺ Ne Farmaaya Ke Jab Tum Me Se Koi Nee'nd Me Darr Jaaye To Yeh Du...